مشورہ- متاع قلم (2001)
سحر کے نظاروں میں کیا ڈھونڈتے ہو
چمن کی بہاروں میں کیا ڈھونڈتے ہو
فلک کے ستاروں میں کیا ڈھونڈتے ہو
یہ کیوں مضطرب ہو چراغوں کو کھو کر
دعا میں شبِ غم کے کانٹوں کو بو کر
سفینے سمندر کے دل میں ڈبو کر
یہ کیوں رات دن سوچ میں گم ہو رہتے
یہ کیوں ظلم صدیوں سے آئے ہو سہتے
یہ کیوں اشک بن کر زمیں پر ہو بہتے
رہِ عشق و مستی میں چلنا بھی سیکھو
حریمِ محبت میں ڈھلنا بھی سیکھو
ذرا آخرِ شب مچلنا بھی سیکھو
بھٹکتے رہو گے بیاباں میں کب تک
مضافاتِ شامِ غریباں میں کب تک
رہو گے ہواؤں کے طوفاں میں کب تک
اگر ہو سکے تو تصوّر سے کہنا
ولائے نبیؐ ہے تخیّل کا گہنا
مدینے کی پاکیزہ گلیوں میں رہنا
تمہیں روشنی کا خزینہ ملے گا
کرم ہی کرم کا خزینہ ملے گا
مقدّر میں شہرِ مدینہ ملے گا