قلم ذکرِ نبیؐ میں جب گل افشاں ہونے لگتا ہے- متاع قلم (2001)
قلم ذکرِ نبیؐ میں جب گل افشاں ہونے لگتا ہے
حریمِ دیدۂ تر میں چراغاں ہونے لگتا ہے
کوئی زائر مدینے کا اگر رختِ سفر باندھے
گدازِ ہجر پلکوں پر نمایاں ہونے لگتا ہے
جلی سانسوں میں جب اسمِ محمدؐ کی گرے شبنم
کھنڈر اجڑے بدن کا بھی گلستاں ہونے لگتا ہے
نظر جاتی ہے جب سرکارؐ کے دامانِ رحمت پر
رفو پھر خود بخود چاکِ گریباں ہونے لگتا ہے
نہ نسبت ہی اگر باقی رہے آلِ پیمبرؐ سے
تو بے بنیاد قصرِ دین و ایماں ہونے لگتا ہے
ثنا خوانی میں جب مصروف ہوتے ہیں مرے بچے
کٹھن ہر مرحلہ جینے کا آساں ہونے لگتا ہے
چھڑے جب تذکرہ مضروبِ طائف کا سرِ مقتل
مرے اندر کا کافر بھی مسلماں ہونے لگتا ہے
حدودِ وقت سے آگے ہیں روشن نقشِ پا اُنؐ کے
تصّور ہی سے جن کے دل فروزاں ہونے لگتا ہے
فصیلِ قریۂ ہجرت پہ پھر ابرِ کرم برسے
سرِ شب ہر کوئی آقاؐ ہراساں ہونے لگتا ہے
ریاضِؔ بے ہنر کو اب ردائے عافیت دیجے
یونہی یہ آپؐ کا شاعر پریشاں ہونے لگتا ہے