ہر صدی میرے پیمبرؐ کی صدی ہے- متاع قلم (2001)
جن کی سانسوں میں رواں حمدِ خداؐ کی رم جھم
جن کے سامانِ سفر میں تھا مدینے کا غبار
جن کے ہونٹوں پہ فروزاں تھا گدازِ مدحت
جن کے کردار کی خوشبو سے اُلجھتی تھی ہوا
جن کے افکار کی دشمن تھی سیاہی شب کی
جن کی دھڑکن میں دھڑک اٹھتی تھی مضرابِ وفا
جن کے دامانِ طلب میں تھا شہادت کا جمال
جن کی ہیبت سے لرزتا تھا شبستانِ حیات
جن کی آنکھوں میں چھلکتا تھا حیا کا موسم
جن کے سینوں میں تھا آفاق کی تسخیر کا عزم
زندہ کردار کے حامل تھے یہ ساتھی کس کے؟
قافلہ کس کے قبیلے کا یہاں اترا تھا
ان کے کردار کو اک بار ہے زندہ ہونا
وقت آئے گا ہوا خود ہی جلائے گی چراغ
مسندِ عدل بچھائیں گے یہی لوگ اک دن
وقت آئے گا ہَوا مجھ سے کہے گی آکر
قافلے والے غلامانِ محمدؐ ہیں ریاضؔ
ان کے کردار پہ ہے پرتوِ اصحابِ رسولؐ
ہر گھڑی عظمت و رفعت کی گھڑی ہے سن لو
ہر صدی میرے پیمبرؐ کی صدی ہے سن لو