نہ خلدِ بریں کے شجر ڈھونڈتے ہیں- کشکول آرزو (2002)
نہ خلدِ بریں کے شجر ڈھونڈتے ہیں
حضوری کے شام و سحر ڈھونڈتے ہیں
جو بعد از سلامی کہے سب کہانی
کوئی نامہ بر معتبر ڈھونڈتے ہیں
مضافاتِ طیبہ میں سب دیکھ آئے
مدینے میںہم اپنا گھر ڈھونڈتے ہیں
شبِ غم سپردِ ہوا جو کئے تھے
انہی آنسوؤں کے گہر ڈھونڈتے ہیں
جو ہر شب بناتی تھیں روضے کا منظر
اِدھر ہم وہ چشمانِ تر ڈھونڈتے ہیں
پہنچ جائیں جو روضہ مصطفیٰؐ پر
پرندے وہ کب بال و پر ڈھونڈتے ہیں
فلک پر چمکۃے ہوئے چاند تارے
ازل سے تریؐ رہگذر ڈھونڈتے ہیں
خنک موسموں کو جنہیں آرزو ہو
وہ دیوارِ خیبرالبشرؐ ڈھونڈتے ہیں
ہمیں باغِ جنت کی نہروں سے مطلب؟
پسِ حشر احمدؐ نگر ڈھونڈتے ہیں
کھلیں پھول جس پر ثنائے نبیؐ کے
وہ ایماں کی شاخِ ثمر ڈھونڈتے ہیں
مدینے کی جانب رواں ہر گلی ہے
ریاضؔ آپ کیا ہمسفر ڈھونڈتے ہیں