صد شکر اُنؐ کے در سے مرے رابطے رہے- آبروئے ما (2014)
صد شکر اُنؐ کے در سے مرے رابطے رہے
آنسو ہزار شاخِ دعا پر کِھلے رہے
لوگوں نے آسماں کے ستارے چنے، مگر
ہم اُنؐ کے نقشِ پا کی طرف دیکھتے رہے
پھر یوں ہوا کہ نیند میں جاگا مرا نصیب
منظر درِ نبیؐ کے مرے سامنے رہے
لیتا ہوں مَیں بھی گنبدِ خضرا سے سبز رنگ
بوٹے تمام میرے ہرے کے ہرے رہے
سب کی ہتھیلیوں پہ سجائے گئے گلاب
دروازے رحمتوں کے ہمیشہ کُھلے رہے
چپ چاپ آنسوؤں کے جلائے ہوئے چراغ
خوشبو کے ساتھ ہم بھی ادب سے کھڑے رہے
اسلوبِ نعتِ مرسلِ آخرؐ ہے منفرد
تازہ حروف بابِ ثنا پر لکھے رہے
روشن اُنہیؐ کے ذکرِ منّور سے آج بھی
میری کتابِ عشق کے سب حاشیے رہے
بڑھ کر کرم کی کالی گھٹا نے چھپا لیا
میرے رفیق مجھ کو کہاں ڈھونڈتے رہے
توثیق جن کی میرے پیمبرؐ نے کی ریاضؔ
زندہ تمدنوں کے وہی ضابطے رہے