چمن بندی کریں افکارِ نو کے گلستانوں کی- کائنات محو درود ہے (2017)
چمن بندی کریں افکارِ نو کے گلستانوں کی
بہاریں وجد میں آئیں ثنا کے آستانوں کی
کبھی ایسا بھی ہو آنکھیں کھُلی رکھیّں اندھیروں میں
خودی بیدار ہو جائے وطن کے نوجوانوں کی
خدایا! ہر افق پر نعت گوئی کے کُھلیں پرچم
رہے زندہ تمنا اور بھی اونچی اڑانوں کی
مرے اُسلوبِ مدحت کو ملیں اِظہار کے موسم
نئی ترتیب ہو یارب! سخن کے آسمانوں کی
سوا نیزے پہ سورج آن پہنچا ہے مسائل کا
خنک چھاؤں ملے یارب! کرم کے سائبانوں کی
نئے موسم اتر آئیں تفکر کی زمینوں پر
گلی کوچوں میں بھر جائے ہوا تازہ جہانوں کی
کھُلی آب و ہوا میں سانس لینے پر ہے پابندی
حفاظت کر مرے مولا! چمن میں آشیانوں کی
کبھی دیتا ہے تو دریاؤں کو آبِ رواں یارب!
کبھی تہذیب کرتا ہے تو اِن کالی چٹانوں کی
زباں پر پھول کھِلتے ہیں لبوں سے پھول جھڑتے ہیں
بڑی ہی قدر کرتا ہوں نبیؐ کے نعت خوانوں کی
ریاضؔ! ارض و سما سب جانتے ہیں روزِ اوّل سے
محمد مصطفیؐ ہیں آبرو سارے زمانوں کی