سرِ ایوانِ حرفِ نو کھُلے لاکھوں علم اُنؐ کے- کائنات محو درود ہے (2017)
سرِ ایوانِ حرفِ نو کھُلے لاکھوں علَم اُنؐ کے
بنی اخبار کی سب سرخیاں نقشِ قدم اُنؐ کے
اُنہیؐ کے ذکر سے معمور ہے اندر کا ہر مکتب
ہزاروں تختیاں اُنؐ کی، ورق اُنؐ کے، قلم اُنؐ کے
مرے ہر کھیت پر ا برِ عطا ہے دستِ شفقت کا
برستے ہیں مری بنجر زمینوں پر کرم اُنؐ کے
زمیں گرویدہ ہے اُنؐ کی، فلک گرویدہ ہے اُنؐ کا
دبستانِ عرب اُنؐ کا، فقیہانِ عجم اُنؐ کے
صبا لب پر سجا کر لائی ہے مدحت کے گلدستے
کرے گی، روشنی تقسیم اِمشب، کیف و کم اُنؐ کے
خدائے مصطفی سے نعت گو مل کر دعا مانگیں
کتابوں میں قصائد ہی قصائد ہوں رقم اُنؐ کے
کلاہِ رحمتِ یزداں سرِ اقدس پہ سجتا ہے
بروزِ حشر تم بھی دیکھنا جاہ و حشم اُنؐ کے
ہمیں حرفِ تسلی دے رہی ہیں نسبتیں اُنؐ کی
نکمّے ہی سہی، ناداں سہی لیکن ہیں ہم اُنؐ کے
ہوائے خلدِ طیبہ سے شگفتہ پھول پاتے ہیں
فقیرانِ درِ اقدس، سلاطینِ امم اُنؐ کے
خدا محفوظ رکھے منحرف چہروں کے جنگل سے
ہمارے واسطے اقوال سب ہیں محترم اُنؐ کے
ستارے ڈوب جائیں گے، ہمیں معلوم ہے، لیکن
جلیں گے بعدِ محشر بھی چراغِ محتشم اُنؐ کے
جزیروں کے سوا حل پر سلامت سب گھروندے ہیں
سمندر ہیں رواں، روئے زمیں پر یم بہ یم اُنؐ کے
ریاضؔ اُنؐ کی شفاعت کی تمنا ہے سرِ محشر
چھپا لیں گے گنہ گاروں کو انوارِ حرم اُنؐ کے