نہیں اب مصرعِ تر سوجھتا زندہ مسائل میں- لامحدود (2017)
بنا کر آپؐ کا مجھ کو گداگر، اے خدا میرے
مجھے اظہار کی دولت عطا کر، اے خدا میرے
مَیں کیوں خود کو کہوں مَیں بے سہارا ہوں سرِ مقتل
کھُلا ہے مجھ سے عاصی پر ترا در، اے خدا میرے
مجھے سکّے کرم کے دے، مجھے لمحے حرم کے دے
طلب کے دامنِ صد چاک کو بھر، اے خدا میرے
مری بستی سے رخصت ہوں گے کب لشکر یزیدوں کے
ہٹیں دیوار و در سے فتنہ و شر، اے خدا میرے
کوئی ٹیلہ نظر آتا نہیں، خلقت کدھر جائے
گھرے ہیں سیلِ تند و تیز میں گھر، اے خدا میرے
نہیں اب مصرعِ تر سوجھتا زندہ مسائل میں
بڑی مشکل میں ہے کوئی سخنور، اے خدا میرے
ندامت کے کروڑوں اشک اس میں جذب ہوتے ہیں
کرم کی بھیک مانگے دامنِ تر، اے خدا میرے
مجھے روشن سویروں کی بشارت آج بھی دینا
مرے آنگن میں ٹھہری ہے شبِ زر، اے خدا میرے